ایک ملک جس کا ماضی فوجی بغاوتوں اور محلاتی سازشوں سے بھرا پڑا ہو، اس میں بری فوج کے سربراہ کی تعیناتی پر تنازع کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انیس سو سنتالیس سے انیس سو بہتر تک چھ کمانڈر ان چیف اور انیس سو بہتر سے دو ہزار بائیس تک دس چیف آف آرمی اسٹاف رہے، کوئی ایک ایسا آرمی چیف نہیں رہا جس کی تعیناتی یا مدت ملازمت میں کوئی قضیا نہ بنا ہو۔ آئین کے آرٹیکل 243 کے مطابق صدر وزیر اعظم کے مشورے پر افواج کے سربراہان کی تعیناتی کرتے ہیں۔ جب بھی آرمی چیف کو نئی ٹرم دی گئی ہے اسے ’ایکسٹینڈڈ ٹینیور‘ (عہدے پر برقرار رکھنا) کہہ سکتے ہیں۔ آئین میں صدر کا صرف نام استعمال ہوتا ہے کیونکہ آرمی چیف کی تعیناتی اور توسیع دینے یا نہ دینے کا اختیار قلعی طور وزیر اعظم کا استحقاق ہوتا ہے اور صدر محض ایک سائنگ اتھارٹی سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔ مزید پڑھیں۔۔۔
Home IPI Team Members in Media Asif Malik چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی پر سیاست اور متوقع آرمی چیف...