ڈاکٹر الیاس فاضل
ڈسٹنگو شڈ فیلو آئ پی آئ
اور معزز احباب
السلام علیکم
میں آج اس رپورٹ بعنوان پٹرولیم
مصنوعات کی یورو فایئو کے معیار پر
منتقلی کی تقریب رونمائی میں اسلام آباد پالیسی انسٹیٹوٹ کی طرف سے آپ
کو خوش آمدید کہتا ہوں
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یکم ستمبر سے پٹرول اور ڈیزل کی تمام درآمدات پر یورو فائیو کے معیار مع اسکی تمام تصریحات کے لاگو کر دی گئی ہیں اس سلسلے میں وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ ۲۵ اگست سے لاگو کرنے کا اعلان کیا تھا مگر اس فیصلے کو بعد میں ایک ماہ کیلئے موخر کر دیا تا کہ اعلی درجے کے ایندھن پر منتقلی بہتر طریقے سے ہو سکے
یاد دہے اس سے پہلے ملکُ میں پٹرول پر یورو ٹو کا معیار نافذ تھا وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ ماحولیاتی خدشات کے پیش نظر تھا یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آلودگی کی روک تھام کیلئے گاڑیوں سے دھوئیں کے اخراج اور ایندھن کے معیار کے مقرر کردہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کرائے یورو فائیو سے متعلق حکومتی قدم اس حد تک خوش آیند ہے لیکن ماحولیاتی آلودگی سے نجات پانے کا یہ عمل دیگر عوامل پر بھی منحصر ہے جس گاڑیوں کی بہتر مینٹیننس، ٹیونگ اور یورو فائیو سے
مطابقت رکھنے والے انجن کی دستیابی
بھی شامل ہے مزید برآمد ریفانریز کو بھی اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ
پٹرول کی ۳۰ فیصد اور ڑیزل کے ۵۰ فیصد ضروریات ملکی ریفانریز ہی سے پوری کی جاتی ہیں اس کے علاوہ
ہائیدرو کاربنڈیویلپمنٹ انسیٹیٹیوٹ آف پاکستان کی استعداد کو بھی بڑھانے کی
ضرورت ہے تاکہ وہ اعلی معیار کے ایندھن کو ٹیسٹ کر سکے
آج اس رپورٹ لانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ملک کے اندر سپلائی چین کا
جائزہ لے سکیں آیا وہ یورو ٹو سے یورو فائیو تک کی تبدیلی کے لئے تیار ہے اور اس امر کی ضرورت ہے ک اس ائشوپر بحث شروع کی جا سکے
یہ رپورٹ حکومت کو یورو ٹو سے یورو فائیو تک بتدریج منتقلی کا مشورہ دیتی ہے تاکہ متعلقہ ضروریات کو پورا کیا جا سکے اسلام آباد پالیسی انسیٹیٹیوٹ کو خدشہ ہے جب تک اعلی درجے کے
ایندھن پر منتقلی کے لئے تمام ضروریات پوری نہیں کی جاتیں ماحولیاتی
بہتری کا ہدف پورا نہیں کیا جا سکتااور عام صارفین کو اس جلد بازی سے لئے گئے فیصلے کی قیمت چکانی پڑے گی
اس رپورٹ کے مندرجات پر ڈاکٹر الیاس فاضل روشنی ڑالیں گے-